نئی دہلی : بھارتی سرکار نے کئی ماہ بعد گزشتہ روز غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دے دی۔
اس اقدام کی وجہ یہ بیان کی جارہی ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندہ بھارت کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور کسان آنے والے چند ہفتوں میں چاول کی نئی فصل کی کٹائی کی تیاری کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے تاجروں کا مؤقف ہے کہ بھارت سے بڑے پیمانے پر چاول کی برآمدات عالمی ذخائر میں اضافہ کرے گی اور بین الاقوامی قیمتوں میں بھی نرمی پیدا کرے گی جس سے پاکستان، تھائی لینڈ اور ویتنام جیسے اہم برآمد کنندگان کو اپنے نرخوں میں کمی کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
بھارتی حکومت کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات کے لیے 490 ڈالر فی میٹرک ٹن کی کم از کم قیمت مقرر کی ہے، یہ تبدیلی اس دن کے بعد سامنے آئی ہے جب حکومت نے سفید چاول پر برآمدی ٹیکس صفر کردیا۔
رپورٹ کے مطابق سال 2023میں برآمدات پر پابندی کے بعد سے چاول کے مقامی ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، جس سے سرکاری گوداموں میں بوریوں کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔
فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق چاول کے ذخائر یکم ستمبر2024 تک 32.3 ملین میٹرک ٹن پر پہنچ چکے تھے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38.6% زیادہ تھے، جس سے حکومت کو چاول کی برآمدات کی پابندیوں میں نرمی کرنے کی کافی گنجائش ملی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 20 جولائی 2023کو بھارت نے چاول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیے جانے والے غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات پر پابندی لگا کر خریداروں کو حیران کردیا تھا۔
یہ اقدام پچھلے سال ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمدات پر پابندی کے بعد کیا گیا تھا۔ برآمد پر پابندی کے باعث ہزاروں ٹن غیر باسمتی سفید چاول بندرگاہوں پر پھنس گئے جس سے تاجروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس، روس یوکرین جنگ اور پیداوار کی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے رجحان کے اثرات کے تناظر میں بین الاقوامی منڈیوں میں چاول مہنگا ہوا تھا، چاول کی تمام عالمی کھیپوں میں ہندوستان کا حصہ 40 فیصد سے زیادہ ہے جو اس کی کل برآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں