آج کل دنیا بھر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یا مصنوعی ذہانت کا شور برپا ہے، اور یہ بہت تیزی سے ہماری زندگی کا حصہ بنتی جارہی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پیچیدہ مسائل کو حل کرنے، فیصلے لینے جیسے وہ تمام کام انجام دے سکتی ہے جس طرح کمپیوٹر سسٹم سے حل کرنے کے لیے انسانی ذہانت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ایسے بے شمار کام اے آئی کے سپرد کیے جارہے ہیں جس کی مدد سے طلبہ و طالبات اور دفاتر میں ملازمین کو اپنے کام میں مزید آسانی میسر ہوجاتی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے حالیہ برسوں میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے، جس نے صنعتوں کو تبدیل کیا اور ہمارے کام اور زندگی گزارنے کے طریقوں کو حیرت انگیز انقلاب کی طرف لے جا رہی ہے۔
لیکن یہاں ایک اہم سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ جیسے جیسے اے آئی ترقی کرتی جا رہی ہے، تو کیا مستقبل میں یہ مصنوعی ذہانت انسانی ذہانت سے بھی آگے نکل جائے گی؟
زیر نظر مضمون میں اسی موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہے، مندرجہ ذیل سطور میں ان مسائل اور باتوں کا احاطہ کیا گیا ہے یعنی یہ مصنوعی ذہانت کا نظام کیسے کام کرتا ہے اور مستقبل میں اس سے کیا خدشات ہوں گے اور انسان کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا؟
آرٹیفیشل انٹیلیجنس
آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے درج ذیل شعبوں میں غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے:
پروسیسنگ کی رفتار : اے آئی بڑی تعداد میں ڈیٹا کو انسانوں سے زیادہ تیز اور درست طریقے سے پراسیس کر سکتا ہے۔
سیکھنا : اے آئی الگورتھمز ڈیٹا سے کچھ نیا سیکھ سکتے ہیں، نئی صورت حال سے مطابقت رکھتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی کارکردگی کو بہتر بھی بناتے ہیں۔
خصوصی مہارت : اے آئی مخصوص شعبوں میں مہارت رکھتا ہے، جیسے کہ امیج کی پہچان (Image recognition)نیچرل لینگویج پروسیسنگ(NLP)شطرنج اور دیگر اسٹریٹجک گیمز
طبی تشخیص وغیرہ۔
اے آئی کی بڑی کامیابیاں
دیپ بلیو (1997): آئی بی ایم کے شطرنج کمپیوٹر نے ورلڈ چیس چیمپئن گیری کاسپارو کو شکست دی۔
الفا گو (2016): گوگل کی اے آئی نے گو گیم کے عالمی چیمپئن کو ہرایا۔
الفا فولڈ (2020): گوگل کی اے آئی نے پروٹین فولڈنگ کے مسئلے کو حل کیا جو بائیولوجی کا گزشتہ طویل عرصے سے چیلنج رہا ہے۔
نظریاتی حدود
مورز لا : کمپیوٹنگ پاور تقریباً ہر دو سال میں دگنی ہوتی ہے، جو اے آئی کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
سنگولیرٹی : وہ ممکنہ لمحہ جب اے آئی انسانی ذہانت سے آگے بڑھ جائے جو انسانی تہذیب کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے پیش گوئی کی ہے کہ اے آئی اگلے 5 سے 10 سالوں میں انسانی ذہانت سےبھی آگے نکل جائے گا۔
معروف طبیعات دان اسٹیفن ہاکنگ نے خبردار کیا تھا کہ سپر انٹیلیجنٹ اے آئی انسانیت کی آخری ایجاد ہوسکتی ہے۔
فیوچر آف ہیومینیٹی انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر نک بوسٹروم بھی اے آئی کی سیکیورٹی ریسرچ کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
اے آئی سے درپیش چیلنجز اور خدشات
روزگار کی کمی : اے آئی بے شمار شعبہ جات میں ملازمتوں کو خود کار بنا سکتی ہے، جس سے یہ خطرہ بھی لاحق ہے کہ یہ بہت جلد انسانی ملازمین کی جگہ بھی لے لے گی۔
تعصب اور اخلاقیات : اے آئی کے سسٹمز تعصبات کو برقرار رکھ سکتے ہیں اور اخلاقی سوالات کو بھی جنم دے سکتے ہیں۔
کنٹرول اور احتساب : اے آئی سسٹمز کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار کرنا کہ وہ انسانی اقدار اور اہداف کے مطابق ہوں۔
نتیجہ
آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے بے پناہ ترقی کی ہے لیکن انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑنے کا معاملہ ابھی فی الحال غیر یقینی ہے۔ اے آئی کا سفر ابھی جاری ہے، تحقیق کے مطابق ذمہ دارانہ ترقی اور چیلنجز سے نمٹنے پر منحصر ہے۔
جیسے جیسے مصنوعی ذہانت (اے آئی) ترقی کرتے ہوئے مزید بڑھتی چلی جائے گی، ایسے میں انسانیت کو درج ذیل باتوں کو ترجیح دینا ہوگی۔
جس میں سب سے پہلے انسان اور اے آئی کے درمیان تعاون کو فروغ دینا۔ اے آئی کو انسانی اقدار کے مطابق رکھنے کو یقینی بنانا اور تیسرا یہ کہ جدید اے آئی کے ممکنہ نتائج سے نمٹنے کی تیاری کرتے رہنا۔
ایک تبصرہ شائع کریں